بلاول کو وزیراعظم بنانے کا اٹل فیصلہ ہو چکا ہے عمران خان کے دور حکومت میں ہی بلاول کے امریکی دوروں میں امریکہ کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی جاتی رہی کہ بوس جیسا تم چاہو گے ویسا ہی ہم کریں گے، اور ہمیشہ سے سیاستدان امریکہ کو یقین دلاتے آئے ہیں، یہاں تک کے لاکھوں علماء کے استاد مولانا فضل الرحمن بھی امریکہ کو تابعداری کا یقین دلا چکے ہیں جو وکی لیکس کے ذریعے تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ زرداری کے پالتو کتے حقانی جس کے نام کے ساتھ حسین لکھتے ہوئے بھی گناہ تصور ہوتا ہے کے ذریعے عمران خان کے خلاف لابنگ کی گئی اور امریکیوں کو قائل کیا گیا کہ ہم اور پاکستان کے طاقتور حلقے آپکے وفادار ہیں البتہ عمران خان اینٹی امریکہ ہے لہذا اسے ہٹانا ضروری ہے۔ اسی محنت کے نتیجے میں "ڈاونلڈلو"نے پاکستان کے سیاستدانوں اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں کر کے منصوبے میں اہم کردار ادا کیا، شریف خاندان پر کیسز کی وجہ سے انہیں بلیک میل کیا گیا کہ ہماری سب مان لو تبھی تمہیں معاف کیا جا سکتا ہے، مخلوط حکومت کا وزیراعظم بن کر سب کے گناہوں کی ذمہ داری اپنے سر پر لینا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا، اور یہ بات شہبازشریف بھی جانتے