Skip to main content

Posts

Showing posts from 2023

سوشل میڈیا کی برکات

سوشل میڈیا کی برکات آپ نے چند سال پہلے تک اکثر علماءاکرام کو سنا ہو گا جو تصویر بنانے، ٹیلی ویژن رکھنے یہاں تک کہ موبائیل فون اور انٹرنیٹ کے بھی مخالف تھے۔ اور ان سب چیزوں کی اجازت بھی اپنے مفادات دیکھ کر دے دی گئی، کہ یہاں سے فیم بھی ملتا ہے اور کمائی کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ آج علماءاکرام نہ صرف ٹیوی پروگرامات میں بھاری فیس کے عوض بیٹھتے ہیں بلکہ ان کے اپنے چینلز بھی ہیں۔ دور حاضر کی سائنسی ایجادات کو ایکسیپٹ کر لینا خوش آئند ہے مگر چند اک لوگ آج بھی مخالفت میں نظر آئیں گے۔ اس مخالفت کے پیچھے کی وجہ کیا ہے؟ یہ جان لینا بہت ضروری ہے۔ چند سال پہلے جنگ گروپ کے اونر میرشکیل الرحمن کو کچھ کیسز کا سامنا کرنا پڑا، عدالت میں پیشی کے بعد باہر نکل کر انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں سوشل میڈیا کو گٹر سے کمپیئر کیا۔ اپنے دور کے سب سے بڑے چینل جیو اور جنگ گروپ کے مالک کا سوشل میڈیا پر غصہ بالکل بجا تھا، چونکہ سوشل میڈیا چند گھنٹوں میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے پیڈ پروپیگنڈے کو ایکسپوز کر دیتا ہے۔  پاکستان میں اس وقت ہر پروپیگنڈے کا جواب پاکستانی عوام چند منٹوں یا گھنٹوں میں دے دیتے ہیں، جس کا واضح ثبو

بلاول کو وزیراعظم بنانے کا اٹل فیصلہ ہو چکا ہے

بلاول کو وزیراعظم بنانے کا اٹل فیصلہ ہو چکا ہے عمران خان کے دور حکومت میں ہی بلاول کے امریکی دوروں میں امریکہ کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی جاتی رہی کہ بوس جیسا تم چاہو گے ویسا ہی ہم کریں گے، اور ہمیشہ سے سیاستدان امریکہ کو یقین دلاتے آئے ہیں، یہاں تک کے لاکھوں علماء کے استاد مولانا فضل الرحمن بھی امریکہ کو تابعداری کا یقین دلا چکے ہیں جو وکی لیکس کے ذریعے تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ زرداری کے پالتو کتے حقانی جس کے نام کے ساتھ حسین لکھتے ہوئے بھی گناہ تصور ہوتا ہے کے ذریعے عمران خان کے خلاف لابنگ کی گئی اور امریکیوں کو قائل کیا گیا کہ ہم اور پاکستان کے طاقتور حلقے آپکے وفادار ہیں البتہ عمران خان اینٹی امریکہ ہے لہذا اسے ہٹانا ضروری ہے۔  اسی محنت کے نتیجے میں "ڈاونلڈلو"نے پاکستان کے سیاستدانوں اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں کر کے منصوبے میں اہم کردار ادا کیا، شریف خاندان پر کیسز کی وجہ سے انہیں بلیک میل کیا گیا کہ ہماری سب مان لو تبھی تمہیں معاف کیا جا سکتا ہے، مخلوط حکومت کا وزیراعظم بن کر سب کے گناہوں کی ذمہ داری اپنے سر پر لینا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا، اور یہ بات شہبازشریف بھی جانتے

بارودی سرنگیں

تحفظ ناموسِ صحابہؓ بِل

تحفظ ناموسِ صحابہؓ بِل قومی اسمبلی سے تحفظِ ناموسِ صحابہؓ بل پاس ہونا ایک طرف خوش آئند اور دوسری طرف لمحہ فکریہ بھی ہے۔  اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اصحابِ رسولﷺ کی ناموس کے تحفظ کا قانون 75سالوں بعد پاس ہونا ریاست پاکستان کے لیے شرم کا مقام بھی ہے کہ جو کام بہت پہلے ہونا چاہیے تھا، اس میں اس قدر تاخیر کیوں کر دی؟ بحرحال دیر آئے درست آئے۔ بظاہر یہ لگتا ہے کہ عبدالاکبرچترالی صاحب نے بل پیش کیا اور ممبران اسمبلی نے حمایت کر دی، لیکن اس بل کے پیچھے چھپے بہت بڑے راز ہیں جو شاید آج اکثریت عوام نہیں جانتے۔ اس بل کو لانے کے لیے صحابہؓ کے دیوانوں کی 36سالہ جدوجہد ہے۔  اس مشن کے لیے جھنگ کی سرزمین سے اٹھنے والی حقنوازؒ کی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی۔  بیڑیوں ہتھکڑیوں سے حقنواز کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی، پابندسلاسل کیا گیا، بھوکا پیاسا رکھا گیا، بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 5سال تک ظلم و تشدد کرنے والے تھک گے، پر حقنوازؒ تھکا نہیں، رکا نہیں، ڈرا نہیں بالآخر اسی مشن کے لیے جان بھی نچھاور کر گیا۔  اک اور پرعزم نوجوان آگے بڑھا، اس نے مشنِ حقنوازؒ کا الم سرنگو نہیں ہونے دیا، تحفظ ناموس صحابہؓ