بلاول کو وزیراعظم بنانے کا اٹل فیصلہ ہو چکا ہے
عمران خان کے دور حکومت میں ہی بلاول کے امریکی دوروں میں امریکہ کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی جاتی رہی کہ بوس جیسا تم چاہو گے ویسا ہی ہم کریں گے، اور ہمیشہ سے سیاستدان امریکہ کو یقین دلاتے آئے ہیں، یہاں تک کے لاکھوں علماء کے استاد مولانا فضل الرحمن بھی امریکہ کو تابعداری کا یقین دلا چکے ہیں جو وکی لیکس کے ذریعے تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔
زرداری کے پالتو کتے حقانی جس کے نام کے ساتھ حسین لکھتے ہوئے بھی گناہ تصور ہوتا ہے کے ذریعے عمران خان کے خلاف لابنگ کی گئی اور امریکیوں کو قائل کیا گیا کہ ہم اور پاکستان کے طاقتور حلقے آپکے وفادار ہیں البتہ عمران خان اینٹی امریکہ ہے لہذا اسے ہٹانا ضروری ہے۔
اسی محنت کے نتیجے میں "ڈاونلڈلو"نے پاکستان کے سیاستدانوں اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں کر کے منصوبے میں اہم کردار ادا کیا، شریف خاندان پر کیسز کی وجہ سے انہیں بلیک میل کیا گیا کہ ہماری سب مان لو تبھی تمہیں معاف کیا جا سکتا ہے، مخلوط حکومت کا وزیراعظم بن کر سب کے گناہوں کی ذمہ داری اپنے سر پر لینا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا، اور یہ بات شہبازشریف بھی جانتے تھے، لیکن وہ کیسز سے بچنے کے لیے مجبور تھے انہوں نے وزارت عظمی کا منصب سنبھال لیا۔
پچھلے 9ماہ سے بلاول اور انکا وفد دنیا بھر میں اپنا تعارف کروانے کے لیے قومی خزانے کو اربوں ڈالرز کا چونا لگا رہا ہے، دوسری جانب شہبازشریف عوام سے گالیاں کھا رہا ہے۔
آج بھی اگر الیکشن کا اعلان ہوتا ہے تو زرداری سے ڈیل کے مطابق پنجاب میں ن لیگ کو پیپلزپارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنی ہو گی۔ اس طرح ن لیگ جو لمبے عرصے سے پنجاب کی فیورٹ جماعت سمجھی جانے والی تھی کا کانٹا نکال دیا جائے گا۔
سندھ سے پیپلزپارٹی بغیر ووٹ ملے بھی بھاری اکثریت سے جیتے گی چاہے نتائج کے لیے چار دن ہی کیوں نہ لگ جائیں، کراچی کا بلدیاتی الیکشن اور اسکے نتائج اور ہیرا پھیری پاکستانی قوم کا ٹیسٹ تھا۔ اتنی بڑی دھاندلی پر قوم کے کان پر جوں تک نہیں رینگی تو یہ بات طاقتور حلقوں کے لیے حوصلہ افزا ہے کہ قوم حالت غنود میں ہے اسے ابھی شعوری ہوش نہیں آیا۔
پنجاب میں زرداری کا بغل بچہ کیئرٹیکرCM لگا دیا گیا ہے، اور انتظامیہ میں بھی تبدیلی کی جارہی ہیں، پنجاب کے الیکشن کو پوری طرح سے کراچی بلدیاتی الیکشن کی طرز پر مینج کیا جائے گا، اور پیپلزپارٹی کو اکثریت دی جائیگی۔ اکیلے پیپلزپارٹی کو بھی حکومت نہیں بنانے دی جائے گی بلکہ بیساکھیاں دی جائیں گی تاکہ وقتا فوقتا بلیک میل کر کے حکومت کو کنٹرول رکھا جا سکے۔
کراچی الیکشن پر قوم کی خواب غفلت سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائیگا، حق تو یہ تھا کراچی الیکشن کے بعد پورا ملک نکلتا اورچیف الیکشن کمشنر سے استعفی کا مطالبہ کیا جاتا اور اس سلیکشن کا منہ توڑ جواب دیا جاتا، مگر ہماری قوم کو خیال تھوڑا دیر سے آتا ہے۔
اب قوم پر ہے کہ وہ اپنے ووٹ کی حفاظت کر پائینگے یا نہیں؟ موجودہ الیکشن کمیشن کے ہوتے ہوئے الیکشن کروانا سب سے بڑی بےوقوفی ہو گی، سب سے پہلا مطالبہ ہی غیرجانبدار الیکشن کمیشن کا ہونا چاہیے، وگرنہ منصوبہ سازی کے عین مطابق بلاول باجی وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہو کر قوم کی نسلوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سامراجیت کے حوالے کر دینگی۔
فیصلہ جو بھی کرنا ہے قوم نے دیر کرو گے تو اندھیر نگری ہو جائے گی۔
Comments
Post a Comment