پیپلزپارٹی کا دور حکومت تھا سنہء اچھی طرح سے یاد نہیں 2010یا11کا سال تھا تھا شاید، میرے پاس ایک نوکیا کا موبائل تھا جس کے کیمرے کے ساتھ فلش بھی تھا، وہ ایک اور دوست کو پسند آ گیا اس نے اپنا موبائل مجھے دے کر میرا موبائل رکھ لیا۔
وہ موبائلQکا تھا اور ٹچ سکرین بھی تھا، اکثر میں سو روپے کا کارڈ ریچارج کر کے گوگل میں تصویریں دیکھتا اور کہانیاں پڑھتا، ایک دن ایک انجان نمبر سے میسج آیا (پلیز میرے نمبر پر20کا لوڈ کر دو میں بعد میں واپس کر دونگی) پہلے تو ایسے لگا کوئ دوست آزمانا چاہتا ہے۔ خیر زیادہ اسرار پر اس نے کال پہ بات کی اور ہم نے بھی بیلنس ڈلوا دیا۔ چونکہ ان دنوں لڑکیوں سے بات کرنا اچھا اچھا محسوس ہوتا تھا۔
پھر اکثر بات ہونے لگی اور کئ بار ہم نے بھی بخوشی لوڈ کروایا۔ ایک دن انہوں نے پوچھ لیا کہ آپ فیس بک استعمال کرتے ہو؟
سچ تو یہ تھا کہ ہم نے پہلی بار نام سنا تھا ہم نے بھی صاف صاف بتا دیا کہ نام ہی آج سن رہے ہیں، پھر مزید انہوں نے بھی نہیں بتایا لیکن ہمارے دل میں یہ حسرت پڑ گئی کہ آخر یہ فیس بک ہے کیا چیز؟
ہم نے چاچا گوگل پر فیس بک لکھ کر جاننے کی کوشش کی تو بالآخر کچھ نہ کچھ بات سمجھ میں آئ مگر ایک جگہ پہ بریک لگ گئی فیس بک ہمیں کہتا لاگ ان کریں ہم اپنا نمبر ڈال کر کوئ بھی کوڈ ڈال دیتے مگر لاگ ان نہ ہوتا کسی سے پوچھنا بےعزتی محسوس ہوتی تھی اس لیے خود ہی ٹرائ کرتے رہے۔
ان دنوں انٹر نیٹ پیکج کا بھی معلوم نہیں تھا اس لیے بیلنس کا بیڑہ غرق کرتے رہتے۔
اللہ بھلا کرے ٹیلی نار والوں نے ایک میسج بھیجا جس میں انٹرنیٹ آفر کی سہولت بتائ گئی تھی جو تقریباً 5روپے میں 60منٹ فری انٹرنیٹ دیتے تھے۔
ہم نے اس پیکج کا بھرپور فائدہ اٹھایا بالآخر بڑی کاوش کے بعد ایک دن ہم غلطی سے careat acccount پر کلک کر بیٹھے جس کی مدد سے ہم نے فیس بک کا اکاؤنٹ تو بنا دیا۔ ہمیں پہلے نام اور دوسرے نام کا آپشن دیا گیا ہم نے دونوں خانوں میں محمد اشرف لکھ دیا جو تیار ہونے کے بعد محمد اشرف محمداشرف نظر آنے لگا، عقل نے اس وقت کہا درفٹے منہ پہلے خانے میں محمد اور آخری میں اشرف لکھنے سے کیا مر جاتا۔ خیر ہمیں اس سے کیا تھا ہم تو کسی طرح فیس بک کو دیکھنا اور سمجھنا چاہتے تھے۔
اللہ اللہ کر کے داخل ہو گے فیس بک میں ابتدائ طور پر ہمیں لوگوں کی پروفائل نظر آتی ساتھ لکھا ہوتا دوستی کریں ہم بھی خوبصورت لڑکیوں کی پروفائل دیکھ دیکھ کر دوستی کی درخواستیں بھیجتے رہے۔
جب پیکج ٹائم ختم ہو گیا تو بیلنس کٹنا بھی شروع ہو گیا۔ جب بیلنس ختم ہوا تو انٹرنیٹ سے رابطہ بھی ختم جب ہم نے دوبارہ پیکج کر کے فیس بک جوائن کرنے کی کوشش کی تو پھر سب کچھ نئے سرے سے نظر آنے لگا۔ بالآخر ہم نے بھی کافی محنت مشقت سے لاگ ان کر ہی لیا پہلا پاسورڈ ہمیں نہیں پتا تھا نیا پاسوڈ فیس پر نے ہمیں نمبر پر بھیجا۔ اب ہم جب بھی فیس بک جوائن کرنے جاتے تو فیس بک کی منت کرتے یار پاسورڈ بھول گے ہم نیا پاسورڈ آجاتا اور ہم لاگ ان ہو جاتے۔
ایک دن ایک پڑھے لکھے دوست نے ہماری سکرین کا غور سے مطالحہ کیا تو ان کی ہنسی نکل گئ اور حیرت سے پوچھا آپ بھی فیس بک استعمال کرتے ہو، ہم نے کہا ہاں بس کبھی کبھی۔ تو اس نیک بخت نے ہمیں بہت کچھ سیکھایا اور ایم بی خریدنے کا طریقہ بھی بتایا۔
اور فیس بک کی ایپ بھی ڈاؤنلوڈ کر کے دی۔ اب ہمیں بار بار لاگ ان کی ضرورت نہیں پڑتی تھی ایپ کو اوپن کرتے تو فیس بک اوپن ہو جاتی۔
ہم نے غلطی سے بی بی سی اور چند دیگر نیوز پیجز کو لائیک کر رکھا تھا جس سے ہمیں فیس بک پر خبریں نظر آتیں۔
وہ آئ ڈی ہمارے یوفون کے نمبر پر بنی تھی جو سم ہمارے نام تو نہیں تھی مگر زیر استعمال تھی گم ہو گی۔ ہم غلطی سے لاگ آؤٹ کر بیٹھے اور دوبارہ ایسا پنگا لیا کہ لاگ ان نہ کر سکے۔ پھر اسی دوست کے پاس گے سارا واقعہ بتایا۔
اس نے جلدی جلدی نئی آئ ڈی بنا کر ہمیں دے دی۔
اس پر اس نے پروفائل پکچر بھی لگائی جبکہ ہماری پہلی آئ ڈی پر پروفائل نہیں تھی۔ اب ہم نے اس آئ ڈی کو استعمال کیا مگر اس میں ہمیں نیوز نظر نہیں آ رہی تھیں چند لوگوں کی تصویروں کے سوا، ہم پھر سے منہ اٹھاۓ اسی دوست کی شاپ پر پہنچ گے۔
انہوں نے بھی دیکھ کر دل ہی دل میں سوچا کس بلا سے واسطہ پڑ گیا ہے۔ ہم نے بڑے ادب سے ان سے گزارش کی بھائ ہمارے پہلے فیس بک پر خبریں نظر آتی تھیں مگر اس آئ ڈی پر نہیں نظر آتی،، ایک لمحے کے لیے تو وہ بھی حیران ہوۓ اور پھر غصے کو کنٹرول کرتے ہوۓ بولے او یار نیوز پیجز کو لائیک کر لو تو سب کچھ نظر آۓ گا۔
ہم نے معصومیت سے پوچھا کیسے لائیک ہو گا؟ اس نے جواب دیا جیسے پہلے لائیک کیا تھا۔
ہم نے کہا مگر پہلے کا بھی مجھے تو نہیں پتہ کیسے لائیک ہوا اب ان کے چہرے پر واضح غصہ نظر آ رہا تھا۔ انہوں نے کہا اف
اور ہم سے موبائل مانگا اور پیجز لائیک کر کے دے دیے جس کی بدولت ہمیں پھر سے خبریں نظر آنے لگیں۔
پھر ہمارا وہ موبائیل ٹوٹ گیا، تو ہم نے 3600میں نوکیا کا ایک بٹنوں والا موبائل لے لیا جس کے اندر پہلے سے فیس بک کی ایپ موجود تھی اب ہم لاگ آؤٹ کرنا لاگ ان کرنا پوسٹ لائیک کمنٹ شیئر سب کچھ جان چکے تھے۔
اکثر پوسٹیں کرتے رہتے اور لوگوں کی پوسٹوں پر لائیک اور کمنٹ دیکھ کر خیال آتا ہماری پوسٹوں پر کوئ لائیک کیوں نہیں کرتا۔
پھر سوچتا شاید ہماری پوسٹوں پر بھی لائیک کمنٹ لوگ کرتے ہونگے شاید جس بندے کی پوسٹ ہو اسے نہ نظر آتے ہوں باقی سب کو نظر آتے ہوں۔
ایک دن ہم نے ایک پیارا سا شعر پوسٹ کیا۔
جس پر شان شانی نام کے بندے نے لائیک بھی کیا اور کمنٹ بھی کر دیا۔ ہماری خوشی کی انتہا نہ رہی ہم نے جلدی جلدی ایک اور شعر لکھ کر اپلوڈ کیا جو ہماری نظر میں پہلے والے سے بھی کہیں زیادہ بہتر تھا مگر مجال ہے کسی نے اس پر لائیک دیا ہو۔
پھر یہ سلسلہ چلتا رہا کئی اکاؤنٹ بناۓ آۓ گے۔ دوستوں کو بنا کر دیے فیس بک تو کیا پھر درجنوں سوشل ایپس کو چھان مارا۔
مگر جس کمبخت کمینی نے ہم سے پوچھا تھا (کیا تم فیس بک استعمال کرتے ہو؟) اس کا اب کوئ پتا نہیں کہاں ہے۔ نہ جانے کتنے بچوں کی جنت اس کے پاؤں تلے ہو گی۔ مگر ہم آج بھی وہیں کے وہیں فیس بک ہی یوز کر رہے ہیں۔
نوٹ: اس واقعے کا ایک ایک لفظ سچ پر مبنی ہے۔ آہو
ازقلم: محمد اشرف تم فیس بک استعمال کرتے ہو؟ والا اشرف
Comments
Post a Comment