کل سے فیس بک پر ایک نیا ٹاپک شروع ہے انڈے اور کٹے کے موضوع پر وزیراعظم کا ایک ویڈیو کلپ میں نے بھی دیکھا ہے جس میں انڈے اور بھینس کے بچے کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ کوئ بھی بات سمجھنے کے لیے مختصر کلپ کافی نہیں ہوتا پوری بات سننے کے بعد ہی انسان اس پر ردعمل دے سکتا ہے۔
عمران خان وزیراعظم بننے کے بعد معاشی طور پر پاکستان کو اوپر لانے کی بھرپور کوشش میں ہیں۔ اسی تناظر میں انہوں نے شاید مڈل طبقے یا غریب عوام کے لیے ایسی کوئ راۓ پیش کی ہو جس کو سوشل میڈیا کے نکمے دانشوروں نے مذاق بنا لیا۔
معاشی بحران اور مہنگائ کو عوام خود بھی کسی حد تک کنٹرول کر سکتی ہے۔ میری یہ پوسٹ امیرزادے شہری بابوؤں کو سمجھ نہیں آۓ گی۔
اگر آپ کے گھر کے ساتھ کوئ خالی پلاٹ یا جگہ تھوڑی بہت آپ کو میسر ہے تو آپ اس میں پیاز، لہسن،ٹماٹر،ہری مرچ سمیت کئ سبزیاں اگا سکتے ہیں۔ اور جب آپ کے پاس ایک ماہ یا دو ہفتوں کے لیے اپنی کاشت شدہ سبزی استعمال کے لیے ہو گی تو آپ کو مارکیٹ سے نہیں خریدنی پڑے گی یہ سبزی آپ کے چند سو یا ہزار روپے بچا دے گی۔ اسی طرح اگر کئ لوگ اپنی سبزیاں اگاتے ہیں تو ان کے ماہانہ خرچ میں کمی کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں سبزی کی درآمد کم ہو گی جس سے ریٹس کم ہونگے۔ چونکہ جس چیز کی مانگ زیادہ ہوتی ہے اس کی قیمتیں بڑھتی ہیں۔ اسی طرح آپ مرغیاں اپنی پال کر رکھیں گے تو آپ کو ہر روز فی انڈہ مارکیٹ سے بارہ چودہ روپے کا نہیں خریدنا پڑے گا۔
آپ کے پاس ایک بکری، گاۓ، بھینس ہے تو آپ کو روزانہ باہر سے دودھ نہیں خریدنا پڑے گا۔
دیہات علاقوں میں لوگ گندم، مکئ، چاول وغیرہ کاشت کرنے کے ساتھ ساتھ سبزیاں بھی اگاتے ہیں اور دودھ کے لیے مویشی بھی پال رکھے ہوتے ہیں۔ان لوگوں کو بازار سے راشن خریدنے کی ضرورت بہت کم پڑتی ہے۔ اور بعض تو اپنی اگائ ہوئ فصل کو بیچ کر کیش بھی حاصل کر لیتے ہیں۔ فصل اگانے اور سنبھالنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنی ڈیوٹیاں اور دیگر کاروبار بھی کر رہے ہوتے ہیں۔
اگر آپ کے پاس ایک گھر ہے اسکے علاوہ کوئ جگہ نہیں تو آپ گھر کی چھتوں پر گمھلوں میں بھی پیاز یا لہسن اگا سکتے ہیں، زیادہ نہیں تو کم از کم آپ کا ایک مہینہ تو گزر جاۓ گا۔ اگر آپ ایک مہینے میں اوسطاً 300کا پیاز استعمال کرتے ہیں اور وہ آپ نے اپنا اگایا ہے تو کم از کم آپ کا تین سو باہر جانے سے تو بچ گیا اور اگر دس ہزار لوگ یہ طریقہ اختیار کریں اور تین سو کا اپنا پیاز اگا کر استعمال کریں تو یہ 30لاکھ روپے کی مجموعی بچت ہو جاۓ گی۔ جس کا اثر براۓ راست منڈی کی درآمدات پر پڑے گا، تو اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں کمی آۓ گی۔
جس طرح ایک ملک اپنی معیشت کو طاقتور بنانے کے لیے اپنے کسانوں پر پیسہ خرچ کرتا ہے، اسی طرح ہم اپنے گھروں کی معاشی صورتحال کے لیے جامع پلان دے کر ماہانہ اخراجات کو کم کر کے بچت کر سکتے ہیں۔
اپنی فصل سبزیاں، انڈے، دودھ کے لیے مویشی پالنے سے ایک تو چیز خالص ملتی ہے اور دوسری یہ کہ مارکیٹ کی ریٹ سے وہ چیز آپ کو کم دام پر مل سکتی ہے، جس سے آپ کا پیسہ بچ سکتا ہے۔
عمران خان کی باتیں مڈل کلاس طبقے اور غریب لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں۔ چونکہ عمران خان میں وہ کوالٹی موجود ہے جو ایک قابل پالیسی بنانے والے لیڈر میں ہونی چاہیے۔
جس ملک میں وزیر اعظم کے لیے ڈنر سرکاری ہیلی کاپٹر کے ذریعے لاہور سے مری لایا جاتا رہا ہو، جس ملک کا وزیر اعظم قومی خزانے سے کروڑوں کا ہار نواسی کو گفٹ کر دیتا ہو، جس ملک کا وزیراعظم بیت المال کا ہار چرا گیا ہو، جس ملک کے وزیراعظم پر بجلی چوری کا کیس چل رہا ہو، جس ملک کا وزیراعظم کئ کنال پر محیط عالیشان بنگلے میں رہائش پزیر ہو اور اس بنگلے کے اخراجات اربوں روپوں میں قوم کے ٹیکسز سے ادا کیئے جا رہے ہوں۔ اسی ملک میں ایک ایسا وزیر اعظم بنے جو قوم کے پیسے کا محافظ ہو جو شاہ خرچیوں کو ختم کر کے قومی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ صرف وزیراعظم ہاؤس سے دے دے ایسے شخص کی پالیسیاں اور بتائ گئ باتیں سننے میں تو ہلکی ہو سکتی ہیں مگر عمل کرنے سے وہ ملک اور قوم کی ترقی و خوشحالی کا بہترین ذریعہ بن سکتی ہیں۔
معاشی بحران اور مہنگائ کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنے گھر کی معاشی پالیسی کو بہتر بنا کر تو دیکھو سالوں کا کام چند مہینوں میں نہ ہو پاۓ تو آپ کا جوتا میرا سر۔
﴿ازقلم: محمد اشرف کپتان کا سپاہی﴾
Comments
Post a Comment